تم ٹائر بدل لیتی ہو !
میرا شوہر تو مجھے
وزنی سامان تک نہیں اٹھانے دیتا
تم ساتھ کھانا بنانے کا کہتی ہو!
میرا شوہر آفس سے آ کر
اپنی تھکن بھول کر
میرا ہاتھ بٹاتا ہے
بچوں کی دیکھ بھال کرتا ہے
تم موزہ ڈھونڈنے کا کہتی ہو !
میرا شوہر مجھے ڈھونڈتا ہے
تم برابری کا نعرہ لگاتی ہو !
میرا شوہر خود سے بڑھ کر
مجھے مان دیتا ہے
خود پرانے لباس میں ہو
مجھے ہر بار نئے جوڑے دیتا ہے
خود سالہا سال ایک جوتے
میں گزار دیتا ہے
مجھے ہر بار نئے جوتے دیتا
خود سستے کپڑے لے کر
مجھے برانڈڈ دلواتا ہے
تمہیں حق کے لیےباہر آنا پڑا
میرا شوہر مجھے خود سے
سارے حق دیتا ہے
روز آفس سے کال کر
مجھ سے پوچھتا ہے
آج کیا لانا ہے
گویا میری رائے ہی
سب باتوں پر مقدم ہے
میری چاہت ہی اعظم ہے
تم اپنا بتاؤ
کیا ہے کوئی جو تم سے کہے
چھوڑ دو یہ میں کرتا ہوں
وزنی ہے یہ نہ تم اٹھاؤ
اسے میں اٹھاتا ہوں
ارے نہیں نہیں !
تمہاری قسمت ایسی کہاں
تم تو دوسروں کی
عیاشی کا سامان ہو
گھر سے اپنے فرار ہو
تم تو ٹائر بدلتی ہو
تمہیں تو بے طریقہ
بیٹھنے کا حق چاہیے
سنو !
میرا شوہر میرا ایمان ہے
دھوپ میں سائبان ہے
میرے لیے تحفۂ رحمان ہے
میں اسے کھانا بھی دونگی
موزے بھی ڈھونڈوں گی
اس کے پسینے کی بو سے
مجھے جنت کی خوشبو آتی ہے
تم خود تو برباد ہو
دوسروں کی بربادی کا سامان ہو
تم پہلے میری برابری تو کر لو
پھر کسی سے برابری کا دعوا کرنا
میرا شوہر تو مجھے
وزنی سامان تک نہیں اٹھانے دیتا
تم ساتھ کھانا بنانے کا کہتی ہو!
میرا شوہر آفس سے آ کر
اپنی تھکن بھول کر
میرا ہاتھ بٹاتا ہے
بچوں کی دیکھ بھال کرتا ہے
تم موزہ ڈھونڈنے کا کہتی ہو !
میرا شوہر مجھے ڈھونڈتا ہے
تم برابری کا نعرہ لگاتی ہو !
میرا شوہر خود سے بڑھ کر
مجھے مان دیتا ہے
خود پرانے لباس میں ہو
مجھے ہر بار نئے جوڑے دیتا ہے
خود سالہا سال ایک جوتے
میں گزار دیتا ہے
مجھے ہر بار نئے جوتے دیتا
خود سستے کپڑے لے کر
مجھے برانڈڈ دلواتا ہے
تمہیں حق کے لیےباہر آنا پڑا
میرا شوہر مجھے خود سے
سارے حق دیتا ہے
روز آفس سے کال کر
مجھ سے پوچھتا ہے
آج کیا لانا ہے
گویا میری رائے ہی
سب باتوں پر مقدم ہے
میری چاہت ہی اعظم ہے
تم اپنا بتاؤ
کیا ہے کوئی جو تم سے کہے
چھوڑ دو یہ میں کرتا ہوں
وزنی ہے یہ نہ تم اٹھاؤ
اسے میں اٹھاتا ہوں
ارے نہیں نہیں !
تمہاری قسمت ایسی کہاں
تم تو دوسروں کی
عیاشی کا سامان ہو
گھر سے اپنے فرار ہو
تم تو ٹائر بدلتی ہو
تمہیں تو بے طریقہ
بیٹھنے کا حق چاہیے
سنو !
میرا شوہر میرا ایمان ہے
دھوپ میں سائبان ہے
میرے لیے تحفۂ رحمان ہے
میں اسے کھانا بھی دونگی
موزے بھی ڈھونڈوں گی
اس کے پسینے کی بو سے
مجھے جنت کی خوشبو آتی ہے
تم خود تو برباد ہو
دوسروں کی بربادی کا سامان ہو
تم پہلے میری برابری تو کر لو
پھر کسی سے برابری کا دعوا کرنا
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں