معیاری پوسٹس کا ذخیرہ

اتوار، 5 جون، 2022

صحرا کی دعا - حفیظ جالندھری

درسی کتاب میں شامل ہماری پسندیدہ ترین نظموں میں سے ایک

صحرا کی دعا

یہ تشنہ لَب جماعت جب یہاں پر رُک گئی آ کر دُعا کی دامنِ صحرا نے دونوں ہاتھ پھیلا کر کہ اے صحرا کو آتش ناک چہرہ بخشنے والے رُخِ خورشید کو کِرنوں کا سہرا بخشنے والے اَزل کے دِن سے اب تک ریگ میں بُھنتا رہا ہوں میں صدائے رَعد و باراں دور سے سُنتا رہا ہوں میں ہوا ہوں جب سے پیدا، جان پانی کو ترستی ہے میرے سینے کے اوپر آگ کی بدلی برستی ہے میں سمجھا تھا مقدر ہو چکی ہے دھوپ کی سختی میری قسمت میں لکھی جا چکی ہے سوختہ بختی بنایا رفتہ رفتہ سخت میں نے بھی مزاج اپنا لِیا ہر آبلہ پاء سے زبردستی خِراج اپنا خبر کیا تھی الٰہی ایک دِن ایسا بھی آئے گا کہ تیرا ساقیِ کوثر یہاں تشریف لائے گا اگر یہ بات پہلے سے مجھے معلوم ہو جاتی میرے دِل کی کدورت خود بخود معدوم ہو جاتی خبر کیا تھی یہاں تیرے نمازی آ کے ٹھہریں گے شہید آرام فرمائیں گے غازی آ کے ٹھہریں گے خبر کیا تھی ملے گی یہ سعادت میرے دامن کو بنایا جائے گا فرشِ عبادت میرے دامن کو خبر ہوتی تو میں شبنم کے قطرے جمع کر رکھتا چُھپا کر ایک گوشے میں مُصفا حوض بھر رکھتا وہ پانی اِن مقدس میہمانوں کو پلا دیتا میں اپنی تشنگی دیدارِ حضرت سے بُجھا لیتا میرے سَر پر سے گزرا نوح ٌ کے طوفان کا پانی تاسف ہے کہ مجھ سے ہو گئی اُس وقت نادانی اگر کرتا میں اُس پانی کی تھوڑی سی نگہ داری تو ہو جاتا میری آنکھوں سے چشموں کی طرح جاری یہ سَتر اونٹ دو گھوڑے یہاں سیراب ہو جاتے مجاہد بھی وضو کرتے نہاتے غسل فرماتے حضورِ ساقیِ کوثر میری کچھ لاج رہ جاتی میری عزت میری شرمِ عقیدت آج رہ جاتی ترے محبوب کے پیارے قدم اِس خاک پر آئے الٰہی حکم دے سورج کو اَب آتش نہ برسائے اگر اَب میرے دامن سے ہوائے گرم آئے گی تو مجھ کو رَحمَۃُ اللعَالمِیں سے شرم آئے گی جلیل الشان مہمانوں کا صدقہ مہربانی کر عطا اِن کے لئے بہرِ وضو تھوڑا سا پانی کر برائے چند ساعت اَبرِ باراں بھیج دے یا رب بہاراں بھیج دے یا رب بہاراں بھیج دے یا رب
( صحرا کی اِس دعا کے بعد)

دعا صحرا نے مانگی دامنِ اُمید پھیلا کر یکایک اَبرِ باراں آسماں پر چھا گئے آ کر انہی کی منتظر تھی غالباً شانِ الٰہی بھی کہ پیاسے تھے محمدٌ بھی محمدٌ کے سپاہی بھی کرم کی شان وابستہ اِسی شانِ کرم سے تھی یہ رونق رَحمَۃُ الِلعَالمِیںٌ کے دم قدم سے تھی مدینے کی بلندی سے جو رحمت کی گھٹا آئی تو استقبال کو فِردوس کی ٹھنڈی ہوا آئی یہ ریگستان اِک اِک بوند پانی کو ترستا تھا اُسی پر آج بادل چھائے تھے مینہ برستا تھا برس کر کُھل گیا بادل زمیں پر پِھر گیا پانی ہوئی اب چلنے پھرنے بیٹھنے اٹھنے میں آسانی ہوا ٹھنڈی نُزولِ آپ سے چھاتی بیاباں کی تو اُتری آ کے فرشِ ریگ پر فوج اہلِ ایماں کی کھلے میدان میں سچے نبی کا آستانہ تھا کہ خاکی فرش تھا اور لاجوردی شامیانہ تھا
(صلی اللہ علیہ وسلم)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

اُردو ڈیٹا بیس کیا ہے؟

ڈیٹا بیس ذخیرہ کرنے کی جگہ کا تکنیکی نام ہے۔ اردو ڈیٹا بیس معیاری اور کارآمد پوسٹس کے ذخیرے کا پلیٹ فارم ہے، جو سوشل میڈیا بالخصوص واٹس ایپ اور فیس بک کے توسط سے پوری دنیا میں ہر روز پھیلائی جاتی ہیں۔
مزید پڑھیں

پوسٹس میں تلاش کریں

اپنی تحریر بھیجنے کے لیے رابطہ کریں

نام

ای میل *

پیغام *