شاعر: رحمان فارس
یاد رکھ! خود کو مٹائےگا، تو چھا جائے گا |
عشق میں عجز ملائے گا ،تو چھاجائے گا |
اچھی آنکھوں کے پجاری ہیں، میرےشہر کے لوگ |
تو میرے شہر میں آئے گا، توچھاجائے گا |
ہم قیامت بھی اٹھا دیں، تو کوئی فرق نہیں |
تو فقط آنکھ اٹھائے گا، تو چھا جائےگا |
پھول تو پھول ہیں ،وہ شخص اگرکانٹے بھی |
اپنے بالوں میں سجائےگا، تو چھاجائے گا |
یوں تو ہر رنگ ہی سجتا ہے، برابرتجھ پر |
سرخ پوشاک میں آئےگا، تو چھا جائےگا |
پنکھڑی ہونٹ, مدھر لہجہ، اور آوازاداس |
یار تُو شعر سنائے گا، تو چھا جائے گا |
انتخاب : امتیازاحمد
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں